ہفتہ وار درس سے اقتباس
میرے محترم دوستو!بعض اوقات دعامیں میرے حضرت کچھ نہیں فرما تے تھے بس نَستَغفِرُ کَ وَنَتُوبُ اِلَیکَ یہی الفاظ پڑھتے تھے اوراندر کی کیفیت ایسے محسو س ہو تی تھی کہ ان کا جگر ختم ہو جائیگا ۔ایک اللہ والے فوت ہوئے تو معالج نے ان کی نبض دیکھی اور کہنے لگے کہ ان کا جگر پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ہے اور وہ پھٹ کے ٹکڑے ٹکڑے ہو ا ہے اللہ جل شانہ کے خوف کی وجہ سے۔فرمایا جو شخص چاہتا ہے کہ قیامت کے دن اسکے اعمال اس کو خوش کر دیں تو اس کو کثرت سے تو بہ استغفار کرتے رہنا چاہیے ۔ آپ نے پہلی روایت سنی ہے ، اب اس روایت اور قرآن پاک کے اس عمل کو ملائیں ۔ میں پھر وہ روایت پڑھ رہا ہو ں ۔ مسند احمد کی روایت ہے ، سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بند ہ عذاب ِ خدا وندی سے امن میں ہے جب تک وہ استغفار کر تا ہے ۔ پریشانیا ں عذاب ہی تو ہیں۔ یہ مشکلیں ،یہ غم، یہ بندشیں، یہ رکا وٹیں ،یہ مسائل ، یہ مصائب ،یہ کیا ہیں؟یہ سب عذاب کی شکلیں ہیں۔ آپ خود سوچیں جس استغفار اور ندامت کی وجہ سے مر نے کے بعد کا نظام بن جائے گا۔ اللہ جل شا نہ مغفرت فرمائیں گے ، جنتیں ، نعمتیں اپنی رضا عطا فرمائیں گے ۔ استغفار اور تو بہ پر، مرنے کے بعد کا نظام جو ساٹھ ستر سال کا نہیں، ساٹھ ستر لاکھ سال کا نہیں، ساٹھ ستر سال کروڑ سال کانہیں،بلکہ جس کا علم صرف اللہ جل شانہ کو ہے کسی اور کو علم نہیں ہے۔یاد رکھیں مرنے کے بعد ایک اور زندگی ہے اس لیے وفات کے علم کو انتقال کہتے ہیں ۔ انتقال کے معنی ہیں منتقل ہونا۔ یعنی فوت ہونے والا ایک عالم سے دوسرے عالم منتقل ہو گیا۔ عالم شہو د میںسے عالم بر زخ میں منتقل ہو گیا ۔ اس کو مو ت کہتے ہیں۔غور کریں جو استغفار اور جو توبہ مر نے کے بعد کی آنے والی کھر بو ں سال کی زندگی کے کام بنوا دے ۔ کیا وہ اس دنیا وی زندگی کے پچا س ساٹھ سال کے کام نہیں بنوا سکتی؟ اللہ والو کیو ں نہیں بنوا سکتی ۔ بنو ا سکتی ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرورکونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شا د فرمایا ۔ نگرانی کرنیوالے دوفرشتے یعنی اعمال لکھنے والے اللہ جل شانہ کے حضور کسی کا اعمال نامہ پیش کر تے ہیں او ر اس کے اول میں اور آخر میں استغفار لکھا ہو تاہے۔ تو اللہ جل شانہ کا ارشا د ہو تا ہے کہ میں نے اپنے بندے کا سب کچھ بخش دیا۔ا للہ جل شانہ نے اپنے بندے کا وہ سب کچھ بخش دیا جو اس اعمال نامہ کے اول اور آخر کے درمیان ہے یعنی اول میںاستغفار ، آخر بھی استغفاراور اس کے درمیان کچھ خطا ئیں یا لغزشیں ۔میرا رب کہتا ہے میں نے ان سب کو معا ف کر دیا اس اول اور آخرکے استغفار کی وجہ سے ۔ ہم یہ دیکھیں ہمار ے دن رات کیسے گزررہے؟ ہم اپنے رب کو کتنا ناراض کر چکے ہیں۔ یہ زمین دن میں کئی دفعہ اجا زت ما نگتی ہے کہ یا اللہ مجھے اجا ز ت دے کہ میں ان نافرمانوں کو اپنے اندردفن کر لوں۔ آٹھ اکتو بر کے زلزلے میں اس کے کچھ حصے کی اجا زت ملی تھی۔ ایک صاحب کہنے لگے کہ میرا کتا سار ی را ت چیختا چلا تا رہا۔میں نے کہا کوئی چھت سے اس کو پتھر ما ر رہا ہے۔ دیکھا تو کچھ بھی نہیں ،پانی ڈالا ، دودھ ڈالا ، گو شت ڈالا، کچھ بھی نہ کھائے ، کچھ بھی نہ پئیے اور صبح تک ساری رات پریشان رہا۔ زنجیر تڑاتا رہا ، پریشان رہا اور صبح زلزلہ آیا اور وہ خامو ش ہو گیا۔ سر لٹکا ئے بیٹھا رہا ۔ کچھ نہ کھا یا اور دوسرے دن مر گیا۔ فرمایاجا نوروں کو جو نظر آتا ہے اگرتمہیں نظر آجائے تم اپنے مردوں کو قبرو ں میں دفن کر نا چھوڑ دو ۔ جا نورو ں کو جو نظرآتاہے ، اس سے زمین اللہ جل شانہ سے امر مانگتی ہے یعنی حکم مانگتی ہے الہٰی مجھے حکم دے میں پھٹ جاﺅ ں۔
ایک صاحب کہنے لگے میں میدان میں تھا۔ میں بھا گ پڑا، زمین تھر تھرا رہی تھی۔ کہنے لگے میرے آگے بہت سارے لوگ تھے ،ہم چند لو گ پیچھے تھے۔اچانک زمین پھٹی اور پھر مل گئی۔ ہما رے اگلے لو گ کہا ں گئے پتہ نہیں۔ کہنے لگے ہما را گا ﺅ ں جویہا ں تھا ،اس گاﺅ ں کے آثار پانچ میل دور جا کے ملے ۔زمین نے اٹھا کر اس کو پا نچ میل دور پھینک دیا۔ اس حصے کو اِدھر پھینک دیا اس کو اُدھر پھینک دیا۔ بس اس کو ایک چیز روک سکتی ہے ۔ وہ ندامت ہے، وہ تو بہ ہے، وہ استغفار ہے ۔ اگر کوئی نارا ض ہو جائے اس کو منانے کے لیے اچھے کھانے لائیں اچھی غذائیں دیں ،اچھا گھر دیں، اچھا پہننے کو دیں ،وہ نہیں ما نے گا ،نہ کھانا کھا ئے گا۔وہ کہے گا میں نہیں کھاتا تیرا کچھ بھی نہیں کھا ﺅ ں گا ۔تیرے ہاں رہونگا بھی نہیں ۔ اس کا پہلا حل کیا ہے ؟ اس کا پہلا حل ہے تو بہ ، استغفار اور معافی ۔ ہا ں اس چیز کا اعترا ف کہ میں قصور وا ر ہو ں مجھے معا ف کر دیں۔ معا فی کے بعد جو خدمت ہو گی وہ قابلِ قبول ہو گی ۔ میں اس لیے آپ سے عر ض کر تا ہو ں آج ہمارا رب ناراض ہے۔ بہت زیا دہ نا را ض ہے۔ اس نے زمین کا مال بھی تنگ کر دیا ہے۔ زمین اپنے خزانے آہستہ آہستہ نیچے لے کے جا رہی ہے۔ وہ پانی کے خزانے ہیںیا وہ پٹرولیم کے خزانے ہیںیا وہ معدنیات کے خزانے ہیں۔ زمین نیچے لے کے جا رہی ہے۔ ایک وقت تھا زمین اوپر لا تی تھی مگر اب زمین نیچے لے کے جا رہی ہے اور ان خزانو ں کو،ان نعمتوں کو جو رب نے میرے اور آپ کے لیے بنائے ہیںصرف استغفار واپس لا سکتے ہیں، صرف تو بہ واپس لا سکتی ہے اس کے علا وہ کوئی حل نہیں۔یہ تنہا ئیو ں کا رونا، یہ تنہا ئیو ں کی ندامت ، بیٹھ کر اللہ کے سامنے گڑ گڑانا اور اپنے گنا ہو ں کا اعترا ف کر نا اور آئندہ نہ کرنے کا عہد کرنا اور آئندہ کے لیے ان گنا ہو ں سے بچنا بس یہ چیز جو ہے ہمیں بچا سکتی ہے اور کوئی چیز نہیں ہمیں بچا سکتی۔ دنیا کی ساری تدبیریں کر کے دیکھ لیں، کوئی چیز نہیں بچا سکتی ۔آج کے مسلمان کو، پورے عالم کے مسلمانوں کو بس یہی چیز بچا سکتی ہے اور کوئی چیز نہیں بچا سکتی ۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں